KEMU 43rd KEMUCON 2023: Prof. Mahmood Ayaz, Pakistan’s Shining Star in the Medical Education

کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کا 43 واں 2023 کا پانچ روزہ کیموکان: پروفیسرمحمود ایاز شعبہ طب میں پاکستان کا درخشاں ستارہ
تحریر: پروفیسر مُلازم حسین بخاری
ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نوا ز
آج مجھے کئی دنوں بعد اپنی الما میٹر جانے کا موقع ملا جہاں تقریباً میں نے اٹھارہ سال تدریس کی اور چار سال کے قریب ریسرچ کی منزلوں میں پروورش پاتا رہا۔ چونکہ ہم بیسک سائنسز کے لوگ ہوتے ہیں اس لیے دور دور تک حکومت، اسٹبلشمنٹ اور دوسرے ادارے ہمارے نام سے واقف نہیں ہوتے ، اور نہ ہی ہماری کوئی پی آر ہوتی ہے، انیس سو چورانوے سے دو ہزار ایک تک ہمارا وجود تو تھا مگر اثر سے خالی تھا، جب۲۰۰۶ میں یہ یونیورسٹی کے درجہ پر پہنچی تو ہمیں بھی ریسرچ کیوجہ سے کچھ مقام ملنے لگا
اس کے پہلے وائیس چانسلر پروفیسر ممتاز حسن نے ہمیں گروم کرنا شروع کیا اور پھر عروج تک لے گئے اور پھر جیسے ہر عروج کے بعد زوال ہوتا ہے اسی طرح کئی سال تک اس ادارے میں ہمارا جانا ممنوع تھا اور پھر پروفیسر خالد مسعود گوندل کا دور آیا جنہوں نے ہر پرانے استاد کی خدمات کو عزت بخشی اور ہمیں بھی ہر کنوکیشن اور ایلومینائی پر بلایا جانے لگا،
پھر دور آیا ایک نفیس انسان پروفیسر محمود ایاز
جس کی گفتگو کے ہر جملے سے محبت ٹپکتی ہے وہ ادارے کا وائس چانسلر مقرر ہوئے
جس نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج کے پرانے اساتذہ کو عزت بخشنی شروع کی اور یہ بھی شاید پروفیسر خالد مسعود گوندل کی صحبت کا اثر ہے کہ ایک ایسا وائس چانسلر اس ادارے کو ملا جس کے پاس ناصرف علم ہے بلکہ تدبر بھی ہے اور لیڈرشپ بھی ہے ۔ میری دوستی ان سے اس وقت کی تھی جب وہ سمز میں سرجن تھے۔
آج کے ترتالیسویں کیموکانا کے پروگرام میں مجھے مدعو کیا گیا تھا اور پروفیسر سائرہ افضل نے آخری سیشن کا چیئرمین بھی بنایا ہوا تھا۔
پروفیسر محمود ایاز خود ایک ایک استاد کو خوش آمدید کہہ رہے تھے اور سٹیج پر بیٹھا رہے تھے۔ آخری تقدیب میں پوری سٹیج کو پرانے اساتذہ کی مالا سے پرویا ہوا تگا۔ میں نے آج تک سٹیج پر اتنی لمبی قطار میں بیٹھے اساتذہ نہیں دیکھے۔
پروفیسر محمود ایاز نے ہر انسان کو محترم جانا بغیر اس کا تجزیہ کئے کہ کسی کے دل میں کیا ہے۔
ترتالیسویں ۲۰۲۳کیموکانا کی منظم ٹیم
جب سے وائس چانسلر بنے ہیں اس ادارے کی عزت میں اضافہ کرتے چلے گئے ہیں ۔ ان کے ساتھ ایک اچھی ٹیم ہے جس میں پروفیسر سائرہ افضل بہت زیادہ نمایاں ہیں وہ میڈیکل ایجوکیشن سے لیکر ریسرچ اور تربیت کے ہر میدان میں ایک منفرد مقام رکھتی ہیں اندرون اور بیرون ملک ان کا ریسرچ اور پبلیکیشن میں کوئی ثانی نہیں ہے۔ پروفیسر سائرہ افضل چیئرمین سائنٹیفک کمیٹی اور پبلیکیشن بھی تھیں ان کی معاون ڈاکٹر آمنہ خان کی مہمانوں کے ساتھ کوآرڈینیشن قابل رشک تھی:
پروفیسر اصغر نقی، پروفیسر ہارون، پروفیسر ابرار اشرف اس مضبوط ٹیم کا حصہ ہیں ، گو میرا پروفیسر نقشب سے ذاتی اختلاف رہا ہے مگر آج احساس ہوا کہ وہ اس ادارے کے لیے ایک اہم ستون کا درجہ اختیار کر چکے ہیں
پروفیسر شہزاد شمس کنوینیر، پروفیسر اعجاز حسین ارگنایزنگ کمیٹی کے چیئرمین ، پروفیسر مستحسن بشیر چیئرمین فنا نس، پروفیسر محمد عمران چیئرمین ہال اینڈ ڈیکوریشن تھے فواد کریم کے پاس ٹرانسپورٹ کا نظام تھا ۔ ویسے تو یہ پروگرام پانچ دن کا تھا مگر مجھے آخری دن جانے کا موقع فراہم کیا گیا تھا۔
آج ساڑھے آٹھ بجے پروفیسر سائرہ افضل کا فون آیا کہ سر کہاں ہیں تو جوابا میں نے کہا گھر پر انہوں نے کہا سر جائیں ہم منتظر ہیں اور پھر میں نوبجے کے قریب مقبول منزل پہنچا جواس یونیورسٹی کے سابقہ طالب علم نے ایک ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کروائی ہے۔
پروفیسر محمود ایاز کی تعلیمی صلاحیتیں
‏(MBBS, FCPS, FRCSEd, FACS, FICS, Diploma MIS (France)) پروفیسر ایاز نے 1985 میں علامہ اقبال میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا اور پھر سرجری میں ایف سی پی ایس کیا اس کے بعد ایف آر سی ایس ایڈنبرا اور ایف آر سی ایس گلاسگو سے کیا اس کے بعد امریکہ سے بھی فیلوشپ کی، اور میڈیکل ایجوکیشن میں بھی فیلوز ہیں
پروفیسر محمود ایاز کی ماہر سرجنز کی حیثیت سے صلاحتیں:
پروفیسر محمود ایاز شعبہ جنرل سرجری میں ایڈوانس لیپروسکوپک سرجری اور ربوٹک سرجری میں مہارت رکھتے ہیں جبکہ پاکستان میں ربوٹک سرجری کے بانیوں میں سے ہیں۔ آپ کا شمار ملک اور بیرون ملک کے معروف ربوٹک سرجنز میں ہوتا ہے آپ 200 سے زائد کامیاب ربوٹک سرجریز کر چکے ہیں۔ آپ سابقہ پرنسپل سمز بھی رہ چکے ہیں جبکہ پہلے ایجوکیشنسٹ ہیں جنہوں نے پاکستان میں ٹراما کورسز متعارف کروائے اور ان کورسز کو پورے پاکستان میں پھیلایا۔
پروفیسر محمود ایاز ایک ماہر تعلیم اور بے مثال لیڈر۔
پروفیسر محمود ایاز نے پورے پاکستان میں ہزاروں زیر تربیت پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹرز اور سرجنز کو تربیت دی، آپ نے بین الاقوامی مضامین شائع کیے اور غیر ملکی سرجری کی کتابوں میں ابواب لکھے۔انہوں نے بطور وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کا چارج سنھبالتے ہی سٹوڈنٹ فیسیلٹیشن سینٹر کا قیام، ای لاگ مانیٹرنگ سسٹم کا اجراء، قائداعظم بلاک کی سولر سسٹم پر منتقلی کی جبکہ یونیورسٹی میں ایکڈیمک، ریسرچ اور دیگر ترقیاتی منصوبہ جات پر کام تیزی سے جاری ہے۔
پروفیسر محمود ایاز کے ایوارڈ ز
انہوں نے کنگ ایدؤر میڈیکل یونیورسٹی کو دنیا کی صف اول کی طبی علمی درسگاہ قرار دلوایا جو ان کی لیڈر شپ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جس پر گورنر پنجاب نے انہیں ایکڈیمک ایکسیلنس ایوارڈ 2023 سے نوازا
ستارہ امتیاز اور لائف ٹائم ایچیومنٹ ایوارڈز اور اس کے علاوہ کئی ایوارڈز ان کے سینے کی رونق بنے ہیں اور کئی ایوارڈز ابھی مچل رہے ہیں جو مستقبل قریب میں ان کے لیے طرح امتیاز بنیں گے۔
ان کی لیڈر شپ کوالٹی :
خواہش ہے بڑائی کی تو اندر سے بڑا بن
کر ذہن کی بھی نشو و نما قد سے زیادہ.
یہ کردار اصل میں پروفیسر محمود ایاز میں ملتا ہے، ان کے اندر پانچ دوسری خصوصیات بھی موجود ہیں جس سے وہ اپنی ٹیم کو ایک ساتھ لیکر چلتے ہیں ۔
۱-دنیا میں سب سے بڑا مقام یا عزت یا درجہ علم کا نعیم البدل نہیں ہوتا۔ اور یہ ان کے کردار میں عملی طور پر نظر آتا ہے جس سے وہ اپنے شاگردوں کو تربیت دیتے ہیں
۲-ان کے اندر عاجزی اور انکساری کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے اور دنیا میں سے بڑھ کر کوئی بلندی یا درجہ نہیں ہوتا۔
۲-شائستگی اور تحمل: کوئی مقام اور عہدہ حیا شائستگی اور صبر کے بغیر ممکن نہیں ہوتا۔
۴-قوت برداشت کیونکہ اس سے بڑھ کر کوئی طاقت نہیں ہوتی
۵-مشاورت کا عمل: مشورے سے زیادہ معتبر کوئی سہارا یا سپوڑت نہیں ہوتی اور پروفیسر محمود ایاز کی اچھی ٹیم ہمیشہ انہیں مثبت مشاورت سے مدد دیتی رہتی ہے۔
علامہ اقبال
نگہ بلند سخن دل نواز جاں پرسوز
یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لیے
مقصد حیات
انسان کی زندگی کا مقصد خاک سے خدا تک پہچنا ہے تو پہنچنے کا سفر کیسے کرے !* بس ایک کام کرے* !اس کی مخلوق کی خدمت، محرمات سے بچیں اور واجبات ادا کریں یعنی اللہ کے احکامات و اسلام کے قوانین و رب العالمین کی مرضی و رضایت و خوشنودی و حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وس کے فرامین کے مطابق زندگی بسر کریں
کیا ہم اس سفر کو طے کرنے کے لئے آمادہ ہیں؟
شاید پروفیسر محمود ایاز اس معیار پر پورے اتر رہے ہیں اور ہمیں بھی ان کے نقش قدم پر چلنا چاہئے تاکہ ایک اچھا لیڈر بن کر ملک و قوم کی خدمت کر سکیں
جزاک اللہ خیر
خیر اندیش
پروفیسر سید مُلازم حسین بخاری
Share